Aqeel ahmed soomro
مہوش حیات نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بھارت میں کورونا کی آڑ میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی پھیلانے اور امتیازی سلوک برتنے پر شدیدانداز میں تنقید کی ہے۔ انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں ایک آرٹیکل کا حوالہ دیا جس میں مسلمانوں کو بھارت میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا ذمہ دارقرار دینے کے حوالے سے بات کی گئی ہے۔
آرٹیکل کے مطابق حال ہی میں شمال مغربی دہلی کے کنارے واقع گاؤں ہریالی کے رہائشی 22 سالہ مسلم نوجوان محبوب علی کو انتہا پسند ہندوؤں کے ایک گروپ نے بے رحمی سے لاٹھیوں اور جوتوں سے مارا یہاں تک کہ اس کی ناک اور کانوں سے خون بہہ نکلا۔ علی حال ہی میں ایک مذہبی اجتماع سے واپس آیا تھااور انتہاپسند ہندوؤں کے اس ہجوم کو کافی حد تک یقین تھاکہ وہ ملک بھر میں ہندوؤں میں کورونا وائرس پھیلانے کی اسلامی سازش کا حصہ تھا ۔ لہذٰا علی پر حملہ کرنے والوں کا خیال تھا کہ اسے سزا ملنی چاہئے اور یہی وجہ ہے کہ اس نوجوان کو ہجوم نے نہایت بے رحمی سے مارا۔
مہوش حیات نے لکھا یہ آرٹیکل ابھی نظروں سے گزرا، جب دنیا مشترکہ دشمن (کورونا وائرس) کے خلاف لڑنے کے لیے متحد ہورہی ہے اس وقت ہمارے پڑوسی اس وبائی بیماری کو نفرت پھیلانے اور لوگوں کو تقسیم کرنے کے لیے استعمال کررہے ہیں۔ کیوں یہ لوگوں کے ساتھ امتیازی سلوک برت رہے ہیں جب کہ وائرس نہیں برت رہا، بہت شرم کی بات ہے۔
0 Comments
Hi Aslam o Alkum OTHER INFORMTION SO PLZZ CONT FOR THIS BLOOGER THANK'S ALL